نیویارک،18مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران خلیجی ممالک پر زور دیں گے کہ وہ شمالی اوقیانوس کے فوجی اتحادی ’نیٹو‘ کی طرز پر مشرق وسطیٰ میں ’عرب نیٹو‘ فورس تشکیل دیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران صدر ٹرمپ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے نئے سیکیورٹی ڈھانچے اور لائحہ عمل پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ صدر کے دورے کا مقصد عرب اتحادیوں کو ایران کی طرف سے درپیش خطرات کے تدارک اور علاقائی سلامتی کے مسائل کے حل کے لیے جامع منصوبہ پیش کرنا ہے۔صدر ٹرمپ سعودی عرب کے تاریخی دورے کے موقع پر عرب اور اسلامی ملکوں کی قیادت اور سعودی فرمانروا شاہسلمان سے بھی ملاقات کریں گے۔ صدر ٹرمپ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اپنے پلان سے آگاہ کریں گے۔
امریکی ویڑن کے مطابق سعودی عرب واشنگٹن کا قابل بھروسہ حلیف اور دوست ہے۔ سعودی عرب پر بھاری سفارتی اور مذہبی ذمہ داریاں بھی عاید ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی سلامتی کے لیے خلیجی ممالک کو نیٹو طرز کے فوجی اتحاد کی تشکیل کی بھی ضرورت ہے۔ امریکی حکام کے مطابق عرب ممالک میں’نیٹو‘ کی طرز کا کوئی فوجی اتحاد تشکیل پاتا ہے تو اس میں متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔امریکی حکومت کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اسرائیل کا دورہ بھی کریں گے مگر وہ اس دوریکے موقع پر تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا حکم نہیں دیں گے۔امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کرکے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی کے امکانات کو ختم نہیں کریں گے۔خیال رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے مارچ میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے اعلان پرقائم ہیں اور اس سنجیدگی کے ساتھ اس پر غور کررہے ہیں۔